کوئٹہ میں ینگ ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل سٹاف کے حفاظتی کٹس اور طبی آلات کی فراہمی کے لیے احتجاج پر پولیس کاتشدد اور گرفتایاں حکومت کے تمام تر دعووں کے باوجود صورتحال کی سنگینی کو ظاہر کرتاہے۔پاکستان میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو نہ محنت کش عوام اور ہیلتھ ورکرز کی زندگی سے ہی کوئی دلچسپی نہیں ہے۔وہ صرف قومی معیشت کے نام پر سرمایہ داروں کو فائدہ پہنچا رہے ہیں۔اس لیے ہمیں نظر آتا ہے کہ ایک طرف صنعت کار محنت کشوں کو بغیر تنخواہوں کے نوکریوں سے نکال رہے ہیں اور دوسری طرف حکومت بھی انہیں میں چیک بانٹ رہی ہے اور سرمایہ داروں کے مطالبات کو سنجیدگی سے سنا جارہا ہے۔جب کہ محنت کش عوام کو لاک ڈاؤن کے ذریعے بھوکا مرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا ہے اور اگر وہ اس کے خلاف احتجاج کرئیں تو ان کو گرفتار کرلیا جاتا ہے۔اسی طرح آج کوئٹہ میں ان ہیلتھ ورکرز پر تشدد اور ان کو گرفتار کیا گیا ہے جو اپنی جان ہتھیلی پر رکھا کر کورونا کے متاثر مریضوں کاعلاج کررہے ہیں۔بیشمار ڈاکٹرز،نرسزحفاظتی کٹس کی عدم موجودگی کی وجہ سے کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں اور اب تک دو ڈاکٹرز کورونا وائرس کی وجہ سے شہید ہوگئے ہیں۔اس وجہ سے ہیلتھ ورکرز میں ایک اضطراب پایا جاتاہے اور ہیلتھ ورکرز مسلسل اس کے خلاف پریس کانفرنس اور سوشل میڈیا کے ذریعے اپنی پیغام محنت کش عوام اور حکومت تک پہچا رہے ہیں۔ان حالات میں کوئٹہ پولیس کی طرف سے ہیلتھ ورکرز پر تشدد اور گرفتاریا ں قابل مذمت ہیں۔
گرفتارینگ ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل سٹاف کو رہا کیا جائے
پولیس اور حکومت کے خلاف انکوائر ی کمیٹی بنائی جائے۔
ہیلتھ ورکرز ہسپتالوں میں ورکرز کمیٹیاں تشکیل دئیں اور حفاظتی کٹس اور دیگر مطالبات کے لیے ملک بھر میں مشترکہ جدوجہد کا لائحہ عمل تشکیل دئیں۔