سوشلسٹ ریزسٹنس رپورٹ

چھ دن قبل عالمی مارکسی رجحان کے ممبر محمد امین کو نیم فوجی دستہ کے ہاتھوں جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا۔ کراچی کے شاہ فیصل ٹاون علاقہ میں امین کے گھر پر رات کے 2 بجے چھاپہ کے دوران انہیں بنا کسی وارنٹ کے حراست میں لے لیا گیا۔ تب سے اب تک یہ نہیں معلوم کہ امین کہاں ہیں۔ یہ ریاست کے اپنے ہی دستوں کے ہاتھوں ریاستی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے کیونکہ قانون کے مطابق تو 48 گھنٹوں کے اندر گرفتاری ظاہر کرنا لازم ہے.انقلابی سوشلسٹ موومنٹ گمشدہ کامریڈ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتی ہے اور سیاسی کارکنان پر ریاستی تشدد کی بھرپور مذمت کرتی ہے۔امین کی عمر 26 سال ہے اور وہ نوجوانوں کے بنیادی جمہوری حقوق، جیسے کہ تعلیم سب کے لئے اور طلبہ یونین کی بحالی کی جدوجہد میں سرگرم رہے ہیں۔ وہ آنلائن کلاسز کے خلاف ہونے والی جدوجہد میں بھی سرگرم رہے ہیں کیونکہ محنت کش نوجوانان اور سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخواہ، گلگت بلتستان اور آزاد جموں کشمیر جیسے علاقوں کے طلبہ آنلائن نظام تعلیم سے سب سے زیادہ بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ ان علاقوں میں سیکورٹی کے نام پر انٹرنیت جیسی بنیادی سہولت میسر نہیں۔ جب امین کی بہن نے اپنے بھائی کی گمشدگی کے خلاف شکایت درج کرانے کے لئے پولیس سے رجوع کیا تو پولیس نے تعاون کرنے سے انکار کر دیا۔ہم یہ سمجھتے ہیں کہ سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخواہ، گلگت بلتستان اور آزاد جموں کشمیر میں جبری گمشدگیوں کی موجودہ لہر نوجوانوں کی آنلائن کلاسز کے خلاف تحریک کے خلاف ریاست کا بوکھلاہٹ بھرا جواب ہے کیونکہ اس تحریک کا سب سے بھرپور اظہار ہمیں بلوچستان میں دیکھنے کو ملتا ہے۔ اپنے معاشی بحران سے نہ نمٹ پانے کی صورت میں ریاست پر لازم ہے کہ مزید آمرانہ اور جابرانہ کردار اپنائے اور یہ اسی کا حصہ ہے کہ نوجوان ایکٹوسٹوں اور سوشلسٹوں پر ریاستی جبر و تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ہم امین اور دیگر سیاسی اسیران، جن میں عوامی ورکرز پارٹی گھوٹکی کے جنرل سیکرٹری شفقت حسین بھی شامل ہیں، کی جبری گمشدگیوں کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور ریاست سے مطالبہ کرتے ہیں کہ انہیں تمام سیاسی اسیران سمیت فی الفور رہا کیا جائے۔ ہم یہ تجویز بھی پیش کرتے ہیں کہ ریاستی حملوں کا مقابلہ کرنے کے لئے لیفٹ کی تنظیموں کو محنت کشوں کے عمل کا ایک متحدہ محاذ تشکیل دینا چاہئے۔