سوشلسٹ ریزسٹنس رپورٹ

کراچی: آئی ایم ٹی کے ممبر کامریڈ امر فیاض کی بازیابی کے لئے کراچی پریس کلب کے باہر بدھ 11 نومبر کو احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا گیا، جس میں دیگر سوشلسٹ اور طلباء تنظیموں کے ممبران نے شرکت کی۔
8 اور 9 نومبر کے درمیان کی شب سادہ کپڑوں میں ملبوث مسلح اہلکار ویگو گاڑیوں اور پولیس موبائل وین میں سوار آئے اور امر فیاض کے ساتھ ایک اور سیاسی ایکٹوسٹ سروائچ نوحانی کو لیاقت میڈیکل اینڈ ہیلتھ یونیورسٹی کے مین گیٹ کے سامنے واقع پانی پمپ سے بندوق کے زور پر اغوا کر لیا۔ دونوں ابھی تک لاپتہ ہیں اور ان کے بازیابی کے لئے ان کے خاندانوں اور ساتھیوں نے اگلے ہی روز حیدرآباد میں احتجاجات کئے۔ بعد ازاں آئی ایم ٹی کی کال پر کوئٹہ، کراچی اور لاہور میں بھی احتجاجات منعقد کئے گئے۔
کراچی کے احتجاج میں شرکاء نے جبری گمشدگیوں اور اغواکاریوں کے اس سلسلہ کے خلاف بھرپور نعرے لگائے اور اپنی تقاریر میں نظام پر سوال اٹھایا۔
انقلابی سوشلسٹ موومنٹ کی کامرید منرویٰ نے سخت الفاظ میں ان اغواکاریوں کی مذمت کی اور آئی ایم ٹی کے ساتھ اس مشکل گھڑی میں یکجہتی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ رات کی تاریکی میں یوں کامریڈز کو لاپتہ کر دینا صوبائی اور وفاقی حکومتوں پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اب پہلے سے بھی زیادہ واضح ہو چکا ہے کہ اس فرسودہ سرمایہ دارنہ نظام میں ریاست کا بحران شدت اختیار کر رہا ہے جس کی زد میں ٰذا محنت کش، غریب کسان اور پسے ہوئے مظلوم عوام آ رہے ہیں۔ کامریڈ منرویٰ نے سوال اٹھایا کہ کیا نجکاریوں اور برطرفیوں کی مخالفت کرنا اور مفت تعلیم کا مطالبہ کرنا اتنا بڑا جرم ہے کہ اس کی پاداش میں کامریڈ امر کو لاپتہ کر دیا جائے۔ اگر امر فیاض اور دیگر لاپتہ اسیران نے کوئی جرم کیا بھی ہے تو حکمران طبقہ نے جو اپنی عدالتیں بنا رکھی ہیں جو چلتی بھی انہی کے بورژوا قانون پر ہیں تو انہیں وہاں پیش کیوں نہیں کیا جاتا؟ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ نظام کے بحران میں شدت آ رہی ہے اور ریاست مصنوعی طریقوں سے اپنی خستہ حال معیشت کو بچانے میں کوشاں ہے مگر درحقیقت ناکام ہے۔ ایسے میں نظام کے بحران کا بوجھ محنت کشوں، غریب کسانوں اور پسے ہوئے عوام پر ڈالا جا رہا ہے، جس کے نتیجہ میں یہ لازم ہو چکا ہے کہ نظام کے جبر کے خلاف مختلف تحریکیں ابھریں۔ ان تحریکوں پر ریاست حملہ آور ہوتی رہے گی لہٰذا اب وہ وقت آ چکا ہے کہ ہمیں سنجیدگی سے اپنی تحریکوں کے دفاع کے سوال پر بھی غور کرنا پڑے گا کیونکہ اپنے طبقاتی کردار کے سبب ریاست یہ واضح کر چکی ہے کہ وہ ہماری تحریکوں کو اور ہمارے بنیادی جمہوری حقوق کو تحفظ فراہم کرنے سے قاصر ہے، بلکہ براہِ راست ہم پر حملہ آور ہے۔ انقلابی سوشلسٹ یہ سمجھتے ہیں کہ ہمیں ریاست کے ان حملوں کا مل کر مقابلہ کرنا ہو گا جس کے لئے محنت کشوں اور کسانوں کے عمل کے متحدہ محاذ کی تشکیل اب ناگزیر ہو چکی ہے۔ ہم تمام محنت کشوں، کسانوں اور لیفٹ کی دیگر تنظیموں سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ اب سنجیدگی سے ایسے عمل کے متحدہ محاذ کی تشکیل پر غور کیا جائے۔
آج کراچی میں امر فیاض کی جبری گمشدگی کے خلاف ہونے والے احتجاج میں لیفٹ کی بیشتر تنظیمیں موجود نہیں تھیں باوجود اس کے کہ دیگر واٹس ایپ گروپس میں ایک سے زائد مرتبہ اس احتجاج کی اطلاع بھیجی گئی تھی۔یہ افسوس ناک امر ہے۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ بائیں بازو کی تنظیموں کو کم از کم ریاستی جبر کے خلاف یکجہتی دکھانی چاہئے اور مل کر آواز اٹھانی چاہئے۔ ریاست ہر تنظیم پر بالآخر حملہ آور ہوتی ہے اور بائیں بازو کے ساتھی اپنی کم قوت کے باعث مل کر ہی ان حملوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ ہم پاکستان کی تمام لیفٹ کی تنظیموں سے اس یکجہتی کی بھی اپیل کرتے ہیں اور ساتھ ہی پاکستان سے باہر کی تنظیموں اور ایکٹوسٹوں سے عالمی یکجہتی کی اپیل کرتے ہیں۔

امر فیاض، سروائچ نوحانی کو فوراً بازیاب کرو!
-تمام لاپتہ اسیران کو رہا کرو!
-سوشلسٹوں اور ترقی پسند سیاسی کارکنان کو ریاستی جبر کا نشانہ بنانا بند کرو!