سوشلسٹ ریزسٹنس رپورٹ

کراچی: آج 16 جون کو عوامی ورکرز پارٹی اور پاکستان ٹریڈ یونین فیڈریشن نے ملک بھر میں نجکاری، محنت کشوں کی برطرفیوں اور ان کے حقوق پر بجٹ کے زریعہ سرمایہ دار طبقہ کے حملوں کے خلاف احتجاجات منعقد کئے۔ کراچی میں پریس کلب کے باہر پارٹی کے احتجاج میں 50 سے زائد افراد نے شرکت کی اور پی ٹی آئی سرکار اور سامراج کے خلاف کامریڈ خرم علی اور کامریڈ لیلا رضا کی قیادت میں زبردست نعرے لگائے۔ ظلم کے خلاف دیگر نعروں کے علاوہ “مزدور مزدور، بھائی بھائی” کے نعرہ کے زریعہ مزدور یکجہتی اور اتحاد کا پیغام دیا گیا۔

پارٹی ذمہ داران نے نظم و ضبط کا خاص خیال رکھا اور تمام شرکاء کے درمیان تین فٹ کے فاصلہ کو بھرپور حد تک یقینی بنایا۔

پاکستان ٹریڈ یونین فیڈریشن کراچی کی روح رواں کامریڈ کنیز فاطمہ نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ محنت کش ان سرمایہ دار پارٹیوں کو ووٹ دینا بند کریں اور آپس میں اتحاد قائم کریں تاکہ اس نظام کو بدلا جا سکے۔ انہی کی تنظیم کے چئیرمن سید قاسم شاہ نے پی ٹی آئی سرکار کو نجکاری اور برطرفیوں کے معاملہ پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عمران خان کی نااہلی پر بھی بات رکھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ وزیر اعظم سارا دن کورونا وائرس پر الٹی سیدھی باتیں بولتا رہتا ہے، کیا یہ ڈاکٹر ہے؟ جو ایک کام اسے آتا تھا، یعنی کرکٹ، وہ بھی اپنی ٹیم کو نہ سکھا سکا۔

سوئی سدرن گیس کمپنی کی انصاف جفاکش یونین کے صدر کامریڈ ایاز نے زور دیا اس بات پر کہ محنت کشوں کو اب اپنی فیڈریشنوں کا رخ کرنا چاہئے کیونکہ حکمران طبقہ کی پارٹیاں ہمیں کچھ نہیں دے سکتیں جیسا کہ پی ٹی آئی کی سرکار نے اپنی ہی یونین کے ساتھ سلوک کے زریعہ واضح کر دیا ہے۔ انہوں نے پی ٹی آئی سرکار سے سوال کیا کہ کیا یہ خواب آپ نے نہیں دکھایا تھا کہ نجکاری نہیں ہونے دیں گے خصوصاً اسٹیل ملز کی اور ہم ادارے چلا کر دکھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج مزدور سڑکوں پر آ گیا ہے جب حکمران محلوں میں آرام کر رہے ہیں۔ مزدور جاگ اٹھا ہے اور اگلے چناؤ میں یہ مزدور بتائے گا کہ کس کو ووٹ دینا ہے اور کس کو نہیں دینا۔ انہوں نے زور دیا اس بات پر کہ مزدوروں کو مذہب، مسلک، زبان و رنگ کی تفریق سے بالاتر ہو کر اب اپنی فیڈریشنوں کا رخ کرنا ہے تاکہ مشترکہ جدوجہد ہو۔

پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین کے ساتھی اور پاکستان اسٹیل ملز کے ملازم کامریڈ ذکااللہ نے کہا کہ ایک طرف دنیا کے دیگر ممالک میں کورونا وبا کے سبب صحت کے بجٹ میں اضافہ کیا جا رہا ہے مگر پاکستان کی حکمران جماعت یعنی پی ٹی آئی نے یہ واضح کر دیا ہے کہ یہ انسانیت دشمن سرکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دیکھا کہ کس طرح کورونا وبا کے شروع ہوتے ہی مزدور طبقہ پر بڑے حملوں کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے جس میں اسٹیل ملز کی نجکاری سے لے کر دیگر اداروں کے ملازمین بشمول ہیلتھ ورکرز کی برطرفیاں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مزدور طبقہ کی مشترکہ جدوجہد ہی ہمارے دکھوں کا مداوا کر سکتی ہے۔

گرانڈ ہیلتھ الائنس کی کامریڈ طاہرہ طفیل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہیلتھ ورکرز کو شوق نہیں ہے کہ سڑکوں پر بیٹھے رہیں۔ یاد رہے کہ احتجاج کے دوران سڑک کے دوسرے پار گرانڈ ہیلتھ الائنس کے ہیلتھ ورکرز نے احتجاجی کیمپ لگایا ہوا تھا۔ کامریڈ طاہرہ نے تمام ہیلتھ ورکرز کے لئے وبا کے دوران ہیلتھ رسک الاؤنس کا مطالبہ کیا اور نرسز کے اسٹائپینڈ کا بھی مطالبہ اٹھایا۔ انہوں نے سوال کیا کہ سندھ حکومت کے پاس جو اتنا پیسہ آیا وہ کہاں گیا؟ انہوں نے بتایا کہ کس طرح ہیلتھ ورکرز اپنی ڈیوٹی انجام دیتے ہوئے کووڈ 19 میں پازٹو ہوتے جا رہے ہیں مگر ان کی جانوں کو خطرہ ہونے کے باوجود انہیں حفاظتی آلات بھی فراہم نہیں کئے جا رہے۔ ہمیں سپاہی تو کہا جا رہا ہے مگر ان سپاہیوں کو کوئی مراعات نہیں دی جا رہیں۔ انہوں نے مزید یہ کہا کہ ہم لوگ تب تک یہیں بیٹھے رہیں گے جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں کئے جاتے۔

عوامی ورکرز پارٹی کراچی کے صدر کامریڈ شفیع شیخ نے کہا کہ نجکاری، برطرفیوں اور اس عوام دشمن بجٹ کے خلاف اب ایک ہونے کا وقت آگیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسٹیل مل کی نجکاری کو فوری طور پر روک کر وہاں کے محنت کشوں کے جمہوری اختیار میں دیا جائے، تمام پولیوں ورکرز کو نوکریوں پر بحال کیا جائے، سوئی سدرن گیس کے تمام کنٹریکٹ ملازمین کے خلاف سازشیں ختم کرکے انہیں مستقل کیا جائے اور ووٹ کا حق دیا جائے اور ریلوے ورکرز یونین میں چھانٹیوں کا حکم نامہ واپس لیا جائے۔

عوامی ورکرز پارٹی کی منروا طاہر جنہوں نے مظاہرہ کی ماڈریشن کی ذمہ داری نبھائی، انہوں نے کہا کہ نجکاری، برطرفیاں اور عوام دشمن بجٹ ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہیں اور وہ منصوبہ ہے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک جیسی سامراجی قوتوں کو خوش کرنے کا منصوبہ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں اس وقت نظام کا بحران شدت اختیار کر رہا ہے اور اس بحران کے نتیجہ میں دنیا بھر میں تحریکیں ابھر رہی ہیں اور پھر وہ سیاہ فام افراد کی تحریک ہو یا پھر شاہین باغ کی تحریک، ہمیں ان تمام تحریکوں سے ہمت ملتی ہے۔

پاکستان ریلوے ورکرز یونین کے ڈپٹی جنرل سیکریٹری صاحبزادہ امجد علی خان نے کہا کہ تمام اداروں کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی ڈکٹیشن پر چلایا جا رہا ہے اور ریلوے کو بھی تباہی کے دہانے پر دھکیلا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ منافق حکومت عوام بالخصوص محنت کش طبقے کی قاتل ہے اور اپنے بیرونی و اندرونی آقاؤں کے مفادات کا تحفظ کر رہی ہے۔

پروگریسو اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے رہنما کلیم اللہ نے موجودہ بجٹ پر بات رکھی اور کہا کہ طلباء اس بجٹ سے اسی بری طرح متاثر ہوئے ہیں جس طرح مزدور لہٰذا طلباء اس جدوجہد میں اپنے مزدور بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

کراچی کے علاوہ مورو، اسلام آباد، لاڑکانہ، گھوٹکی، لاہور، قمبر شہدادکوٹ، سکھر، نوشہرو فیروز، حیدرآباد، سانگھڑ، لودھراں،  بونیر، ملتان اور لعلورائنک میں احتجاج منعقد کئے گئے جبکہ سوات میں اس معاملہ پر پریس کانفرنس کی گئی۔

ملک بھر میں احتجاجات کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے اور دیگر شعبوں میں محنت کش نظام کے خلاف حرکت میں آ رہے ہیں۔ ان احتجاجات کو ایک منظم انداز میں ایک تحریک کی صورت میں جوڑنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے بائیں بازو کی دیگر تنظیموں اور ٹریڈ یونینوں کو ایکشن یعنی عمل پر اتفاق کرنا ہو گا اور خود کو ایک متحدہ محاذ میں منظم کرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ کام کی جگہوں اور محنت کشوں کے علاقوں میں محنت کشوں کی کمیٹیاں بنانی ہوں گی تاکہ ریاست کے مزدور تحریک پر حملوں کا مقابلہ کیا جا سکے