سوشلسٹ ریزسٹنس رپورٹ

ملیر پریس کلب پر اسٹیل ملز کی جبری برطرفی کےخلاف آج احتجاج کیا گیا جس میں پی ٹی یوٹی سی، این ایس ایف،آر ایس ایف، انقلابی سوشلسٹ موومنٹ اور دیگر تنظیموں نے شرکت کی
انقلابی سوشلسٹ موومنٹ کے ساتھی غفار راحمون نے تقریر کرتے ہوئے کہا

قارون کے بیٹو میری للکار کو سن لو
ترمیم مساوات اب ہوکے رہے گی
میرے بچوں کو یہاں رزق ملے گا
یا آپ کی اولاد فاقوں سے مرے گی۔
آج ہم یہاں پر اسٹیل مل کے جبری برطرف محنت کشوں کے ساتھ اظہاریکجہتی کے لیے شریک ہوئے ہیں۔
برطرف محنت کشوں زندہ رہنے کے حق کا مطالبہ کررہے ہیں۔ نوکریاں ان مزدورں کا حق ہے لیکن یہ آمرانہ حکومت اپنی نااہلی اور نظام کے بحران کو چھپانے کے لیے محنت کشوں پر حملے کر رہی ہے اس نے اپنی نااہلی اور ناکامی سے نمٹنے کے لیے معاشی بحران کا تمام بوجھ محنت کشوں کے کندھوں پر ڈال دیا ہے۔مزدوروں کی جبری برطرفی سے لے کر طلباء کی اسکالرشپ ختم کرنے تک تمام کے تمام مسائل نظام کے بحران کا نتیجہ ہیں۔یہ جبر صرف اسٹیل مل کے مزدوروں کے ساتھ نہیں ہے آپ لیڈی ہیلتھ ورکرز کو دیکھ لیجیے، ڈاٶ کے طلباء سے لے کر بہاٶالدین ذکریا کے طلباء تک اس حکومت کو شرم آنی چاہیے۔ یہ حکومت آٸی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے اشاروں پر ناچ رہی ہے۔یہ آمرانہ حکومت سامراج کی خوشی کی خاطر اپنے ہی لوگوں حملہ آور ہے۔
ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اس نظام سے بہتری کی امید رکھنا ہی بیوقوفی ہوگی اس لیے ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ ان تمام مسائل کا واحد حل سوشلسٹ انقلاب میں ہے اس کے لیے ہمیں محنت کشوں کی تحریک کو سرمایہ داری نظام کے متبادل کے طور پر سامنے لانا ہوگا۔

محنت کش طبقہ کے مفادات بورژوا طبقہ سے متضاد ہیں اور ہمیں ان کی آزادانہ جدوجہد کو تعمیر کرنا ہوگا۔
۔2008 تک اسٹیل ملز قومی تحویل میں ہونے کے باوجود منافع میں تھی اور معیشیت میں اہم کردار ادا کررہی تھی لیکن جب نیولبرل پالیسیوں کے تحت اس کی نجکاری کا فیصلہ کیا گیا تو اس کے نقصان کا بندوبست کیا گیا تاکہ خسارے کے نام پر اس کی نجکاری کی جاسکے تب سے محنت کش مختلف مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اسٹیل ملز کو محنت کشوں کے جمہوری کنٹرول میں دیا جائے۔ تاکہ اس کے وسائل کو سماج کے مجموعی مفاد میں استعمال کیا جاسکے۔
ہمارا مطالبہ ہے کہ برطرف ملازمين کو بحال کرنے کے ساتھ ساتھ بیروزگاروں کے لیے روزگار کا بندوبست کیا جاۓ اگر ریاست مواقع پیدا کرنے میں ناکام ہو جاتی ہے تو بیروزگاری الاؤنس دیا جائے تاکہ جو لوگ اس وقت بھوک کا سامنا کر رہے ہیں ان کی زندگی بہتر بناٸی جاسکےآٸی ایم ایف کے بیل آٸوٹ پیکیج کی وجہ سے نجکاری اور دیگر حملوں میں شدت آگئی ہے جس کا محنت کشوں کے علاوہ طلباء بھی سامنا کررہے ہیں۔جب ہمارے مسائل ایک جیسے ہیں تو مل کر جدوجہد میں ہی کامیابی ہوسکتی ہے۔

اس حکومت کی نیو لبرل پالیسیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں ایک متحدہ محاذ تشکیل دینا ہوگا تاکہ منظم ہو کر جدوجہد کی جاسکے۔میں محنت کشوں، طلباء اور بائیں بازو کی تنظيموں سے اپیل کرتا ہوں کہ آیئے ساتھ مل کر منظم تحریک کے ذریعے ہم ان نیولبرل پالیسیوں کا مقابلہ کریں۔