رپورٹ انقلابی سوشلسٹ

اس مارچ میں سندھ سجاگی فورم، انقلابی سوشلسٹ موومنٹ، شیعہ مسنگ پرسنز، سندھ نیٹ ورک اور سول سوسائٹی کے کارکنان نے شرکت کی۔شرکاء نے ریاستی جبر، جبری گمشدگیوں، جزائر پر غیرقانونی قبضوں کے خلاف سخت نعری بازی کی۔
ریلی کراچی پریس کلب کے بجائے آرٹس کونسل چورنگی پر اختتام پذیر ہوئی کیونکہ کراچی پریس کلب پرسندھی کلچرل ڈے کی تقریب ہو رہی تھی۔
تمام شریک تنظیموں نے جبری گمشدگیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کا بحران اتنا شدیدہے کہ وہ کسی قسم کی مخالفت برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں ہے
اور اسے ہر دوسرا شہری غدار نظر آتاہے ریاستی ادارے جب چاہیں چاردیواری کا تقدس پامال کر کے سیاسی کارکنان کو اٹھا لے جاتے ہیں۔ جب جبری گمشدگیوں کے خلاف لوگ آواز اٹھتے ہیں تو انہیں بھی یہی بتایا جاتا ہے کہ آپ کا وقت قریب آ چکا ہے وہ دن دور نہیں جب آپ ٹارچر سیل میں ہونگے۔
اس مارچ میں مطالبہ کیا گیا ریاستی جبر کو روکا جائے اور تمام کارکنان کو آزاد کیا جائے۔جزائز پربات کرتے ہوئے کہاگیا موجود حکومت کا اقتدارکسی طور ایک جمہوری حکومت کا دور نہیں ہے اور نہ ہی یہ حکومت وفاق کی علامت ہے۔
یہ حکومت ایک آمریت ہے۔ یہ واضح ہونے کہ باوجودکہ اس وقت سندھ کی عوام سڑکوں پر حتجاجی تحریک چلا رہی ہے پھر بھی آمرانہ رویہ رکھنے والے وزیراعظم یہی کہتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ ہم تعمیراتی کام کریں گے لیکن اس بیوقوف وزیراعظم کو کون بتائے کہ آپ جو کرنے جا رہے ہو اس کی اجازت دنیا کا کوئی بھی قانون نہیں دیتاہے۔
سندھ کی عوام صدارتی آرڈیننس کو رد کرتی ہے اور مطالبہ کیا کہ سندھ کے نمائندے اس پر سنجیدگی سے سوچیں اور اسمبلی کے اندر بل پاس کروا کے اسے حکومت کے منہ پر ماریں تاکے انہیں سمجھآ جائے کہ اب مزید ان کی غنڈہ گردی نہیں چلنے والی ہے۔
انقلابی سوشلسٹ یہ سمجھتی ہے کہ مسائل کا حل صرف اس حکومت کو گرانے یا وزیراعظم کو تبدیل کرنے میں نہیں ہے یہ سب کے سب مسائل اس نظام کے پیدا کردہ ہیں۔جب تک اس ریاست، سامراج اورسرمادارانہ دار انہ نظام راج ہوگا تب تک ایسی مسائل درپیش آتے رہیں گے
ہم منتشر ہو کر جدوجہد کریں گے تو ریاست کو ایک اور موقعہ ملے گا کے اس انتشار کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہمارے اوپر ظلم و جبر کے پہاڑ توڑنے والو، اب ہم اس پوزیشن میں نہیں ہیں کہ مزید نقصان اٹھا سکیں۔اس لیے ہم اپیل کرتے ہیں کہ آئیے ساتھ مل کر اکھٹے جدوجہد کریں سیاسی سماجی اور معاشی، آزادی کے لیے تاکہ ایک منصفانہ سماج تعمیر کیا جاسکے۔