(رپورٹ انقلابی سوشلسٹ)

بلوچ طلباء گزشتہ طویل عرصے سے ایک نہایت ہی سنگیں مسئلے کا سامنا کررہے ہیں، جس نے نہ صرف اُن کے تعلیمی کیرئیر بلکہ ذاتی زندگی کو بھی حد درجہ متاثر کیا ہے۔ کبھی بلوچ طلباء کو جامعات کے اندر قومی شناخت کی وجہ سے ہراسمنٹ اور پروفائلنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے، تو کبھی انہیں جبراً لاپتہ کرکے زندانوں میں قید رکھا جاتا ہے۔ ریاستی اداروں کے اِن اعمال نے پوری بلوچ قوم کو ایک نفسیاتی الجھن میں مبتلا کیا ہے۔ بلوچ نوجوانوں، طلباء اور اساتذہ پر یہ جبر انفرادی نہیں بلکہ اُن کی اجتمائی شناخت کا نتیجہ ہے۔ تو اس سبب ہمارے لئے بھی ضروری ہے کہ اجتمائی مزاحمت کی صورت اس ظلم کے سامنے کھڑے ہوکر اس کا مقابلہ کریں۔ 

مظاہرین کا کہنا تھا کہ ریاستی مشینری کی کوشش ہے کہ بلوچ نوجوانوں میں ایک خاص ذہنیت کو فروغ دیکر اُنہیں اجتماع اور کُل سے جدا کیا جائے۔ لیکن ہمیں بحیثیتِ قوم اس امر کا اندازہ ہونا چاہئے کہ خاموشی اور خوف کسی مسئلے کا حل نہیں ہوسکتا۔ کل جاوید بلوچ نے تعلیم اور قوم کی خاطر ہر ممکنہ طریقے سے اپنی آواز اٹھایا اور آج ہمارا بھی فرض بنتا ہے جب جاوید بلوچ جبری گمشدہ کا شکار ہےتو ہمیں بھی جاوید سمیت تمام لاپتہ افراد کی بازیابی تک خاموش نہیں ہونا چاہیے بلکہ ہر ممکنہ طریقے سے ہر پلیٹ فارم پر اپنی جدوجہد جاری رکھنی چاہئے۔ 

مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہمارے آج یہاں پر جمع ہونے کی وجہ دو انتہائی سادہ مطالبات ہیں، جاوید بلوچ سمیت تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے اور کیمپسز کے اندر بلوچ طلباء کی فروفائلنگ اور ہراسمنٹ بند کی جائے تاکہ بلوچ طلباء اپنا تعلیمی کیرئیر آگے جاری رکھ سکیں۔ آخر میں مظاہرین نے تمام پاکستان میں پڑھنے والے بلوچ طلباء ، ترقی پسند اور سوشلسٹ تنظیموں سے اپیل کی کہ وقت کی ضرورت ہے کہ اکھٹے ہوکر اس جبر کو شکست سے دو چار کیا جائے۔ وگرنہ تعلیمی ادارے ہوں یا کوئی اور جگہ، بلوچ طلباء اس عتاب سے کبھی اور کہیں محفوظ نہیں رہیں گئیں۔اس کے ساتھ نظام کا بحران شدید ترہے اور وہ وحشت اور بربریت کو جنم دئے رہا ہے اس کی ایک شکل طالبان ہیں اور دوسری طرف حکمران طبقہ خوف کی فضاء کو قائم کرکے سرمایہ دارانہ نظام کے بحران کا تمام تر بوجھ محنت کش اور مظلوم پر ڈال رہا ہے ان حالات میں ہماری ذمہ داری ہے کہ استحصال اور جبر کے خلاف جدوجہد کو آپس میں جوڑتے ہوئے اس جبر اور بربریت کے خلاف جدوجہد پاکستان کے محنت کش عوام،عورتوں اور طلباء میں لے کرجائیں۔