سوشلسٹ ریزسٹنس رپورٹ

ناز ملک بلوچ کے قتل کے خلاف اور برمش کے لئے انصاف کا مطالبہ کرنے کے لئے 5 جون کو کراچی اور لاہور میں مظاہرے منعقد کئے گئے۔ کراچی کے مظاہرہ کی کال برمش یکجہتی کمیٹی نے دی تھی اور اس میں تقریباً ایک ہزار افراد نے شرکت کی۔ لاہور کے مظاہرہ کی کال ورکرز یکجہتی کمیٹی اور ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ نے دی تھی۔ گو کہ لاہور کے احتجاج میں شرکاء کی تعداد بہت کم تھی مگر ان چھ افراد کا ہونا امید کی ایک کرن ہے اور یہی وہ کرن ہے جو پنجاب کے محنت کش عوام اور قومی جبر کی شکار مظلوم قومیتوں کے درمیان یکجہتی کی ضمانت ہیں۔

کراچی کے مظاہرہ میں بڑی تعداد میں خواتین اور نوجوانوں نے شرکت کی اور احتجاج کی قیادت کی جو کہ بہت خوش آئند بات تھی۔ عوامی ورکرز پارٹی کراچی اور ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ کے ساتھیوں نے بھی شرکت کی۔ احتجاج کے دوران پنجابیوں، سندھیوں، بلوچوں سمیت تمام قومیتوں کے محنت کش عوام کے حق میں نعرے بھی لگائے۔ کراچی اور لاہور دونوں ہی مظاہروں میں ریاستی جبر کی مذمت اور انصاف کا مطالبہ کیا گیا۔

ڈنک میں برمش کی ماں کا قتل اور خود برمش کی زخمی حالت ریاست کی اس پالیسی کی عکاس ہے جو دہایوں سے بلوچستان کے باسیوں کے ساتھ روا رکھی گئی ہے۔ اس واقعہ نے یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ جہاں محنت کش عورت پر کام کی جگہ اور گھر کی حدود کے اندر دہرا استحصال اور جبر ہوتا ہے، بلوچ اور مظلوم قومیتوں کی عورت کے معاملہ میں یہ جبر تین پرتوں پر مبنی ہوتا ہے کیونکہ کام کی جگہ اور گھر کے اندر ہونے والے جبر کے ساتھ ساتھ اس پر قومی جبر بھی ہوتا ہے۔ کبھی اپنے پیاروں کی مسخ شدہ لاشوں اور جبری گمشدگیوں کی صورت میں تو کبھی ڈیتھ اسکواڈ اور دیگر کے ہاتھوں ڈکیتیوں، اغواکاریوں اور اجتماعی قبروں کی صورت میں۔

جہاں دنیا کے ایک کونے میں سیاہ فام لوگ امریکہ میں اپنے زندہ رہنے کے بنیادی جمہوری حق کے لئے لڑ رہے ہیں تو وہیں پاکستان میں بلوچ قوم بھی اپنے اسی بنیادی حق کے لئے سیاسی جدوجہد کا راستہ اپنا رہی ہے۔ اور اس جدوجہد کی پہلی صفوں میں بلوچ محنت کش خواتین اور نوجوان لڑ رہے ہیں۔ یہ وہی نوجوان ہیں جو بچپن سے ہی اپنے پیاروں کی گمشدگیوں اور قتل و غارت دیکھتے ہوئے بڑے ہوئے ہیں۔ ان کے پاس کھونے کے لئے اب کچھ نہیں ماسوا اپنے گلوں کے طوق کے اور حاصل کرنے کے لئے سب کچھ ہے۔

سوشلسٹ ریزسٹنس اس عظیم جدوجہد کو سرخ سلام پیش کرتی ہے اور بلوچ قوم کو یہ پیغام دینا چاہتی ہیں کہ سوشلسٹ آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم ملک بھر کے محنت کش عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ اپنے بلوچ بھایئوں اور بہنوں کی بنیادی جمہوری حقوق کی جدوجہد میں ان کا ساتھ دیں کیونکہ ہم سب کا دشمن ایک ہے۔ اور وہ دشمن یہ نظام ہے جو جبر اور استحصال کے بغیر چل نہیں سکتا اور جس کے لئے یہ لازم ہو جاتا ہے کہ محنت کش عوام کو رنگ، زبان، قومیت، مذہب وغیرہ پر تقسیم کرے تاکہ تقسیم کے ذریعہ جنم لینے والے مقابلہ کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے کم سے کم اجرت پر بکنے والے مزدوروں کی فراہمی اور مظلوم قوموں کے وسائل پر قبضہ کے ذریعہ منافع کی ریل پیل کو یقینی بنا سکے۔اس ضمن میں دیگر شہروں میں آج کا مظاہرہ ایک خوش آئند پیش رفت ہے مگر صرف چند شہروں میں مظاہرے کافی نہیں اور دیگر محنت کشوں کو تمام شہروں میں بلوچوں کے حق میں احتجاج منعقد کرنے چاہئے۔

ہم برمش یکجہتی کمیٹی کے مطالبات کی حمایت کرتے ہیں اور ساتھ یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ:

-بلوچستان میں فوجی آپریشن بند کئے جائیں اور تمام فوجی و نیم فوجی دستے فوری واپس جائیں

-ریاستی و سامراجی سرمایہ کے ہاتھوں بلوچ سرزمین کے وسائل لوٹنا فوری طور پر بند کیا جائے

-بلوچوں کے حق خودارادیت بشمول علیحدگی کو تسلیم کیا جائے