انقلابی سوشلسٹ موومنٹ

بانک کریمہ بلوچ کے جسد خاکی  کو کراچی آیرپورٹ پر ریاستی اداروں نے زبردستی اپنی تحویل میں لے کر سخت سیکورٹی میں ان کے آبائی علاقے میں پہنچایا۔کراچی میں ان کے جنازے کو روک دیا گیا۔اس کے باوجود بڑی تعداد میں لوگوں نے کراچی میں ان کا غائبانہ نماز جنازہ ادا کیا اور اس ریاستی غنڈہ گردی کے خلاف احتجاج بھی کیا۔

ان کے آبائی علاقے میں بھی موبائل فون کے سگنلز بند کئیے گے اور لوگوں کو ان کے جنازے میں شرکت اور تدفین سے روک دیا گیا۔یہ انتہائی ظالمانہ اقدام ہے۔انقلابی سوشلسٹ موومنٹ اس  کی مذمت کرتی ہے اور یہ سمجھتی ہے کہ یہ ان کے خاندان اور ساتھیون کا بنیادی حق تھا کہ وہ ان کی تدفین کیسے کرتے اور اس مین رکاوٹ ڈال کر بنیادی انسانی حق کو مجروح کیا گیا ہے۔ہم لیفٹ اور ترقی پسند تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس قدم کی مذمت بھی کرئیں اور اس کے خلاف احتجاج کا ساتھ بھی دئیں اور اسے منطم بھی کرئیں

بانک کریمہ بلوچ کی تدفین میں اس طرح کے رویہ کے خلاف بلوچ قوم کے نوجوان،بچے اور خواتین جس طرح متحرک ہوئے یہ ایک قابل احترام جذبہ ہے اور اس سے یہ بھی واضح ہورہا ہے کہ کس طرح ریاست کا خوف اور ڈر ختم ہوگیا اور لوگ خود جدوجہد کے ذریعے اپنے پر موجود جبر کی زنجیروں کو توڑ رہے ہیں۔ آج بلوچستان میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر عام ہڑتال ہے یہ یقینی طور پر بلوچ قوم کی جدوجہد میں ایک بڑا قدم ہے کل جس طرح ریاست نے بوکھلاہٹ کا مظاہرہ کیا ہے اس کی وجہ سے بلوچ قوم کی جدوجہد میں شدت آگی ہے اور عام لوگ اب کھل کر سامنے آرہے ہیں۔یہ ایک اہم کامیابی ہے لیکن یہاں سے آگے کا سفر کھٹن اور مشکلات سے بھرا ہے۔ان کمیٹیوں کے ایک ڈھانچے کی ضرورت ہے جو جمہوری اندازہ میں منظم ہو کر فیصلہ کرسکیں۔انقلابی قیادت کا فقدان شدید تر ہے لیکن تحریک کی حدت انقلابی قوتوں کو آگے بھی بڑھا سکتی ہے۔ اہم بات یہی ہے کہ اگر وہ اس موقع پر درست پروگرام کے ساتھ موجود ہوے اور  انہوں نے اپنی جدوجہد دیگر مظلوم اقوام اور محنت کشوں کے ساتھ جوڑی تو نظام اور اس کے جبر کو شکست دی جاسکتی ہے