تحریر:عندلیب رضوی

جب بحریہ ٹاؤن کراچی کی فائلیں بک رہی تھیں اوراس کے ساتھ ساتھ گرفتاریاں، اغوا، قتل اور زور زبردستی کی جا رہی تھی تب مڈل کلاس کی صرف منافع پر نظر تھی اور بیرون ملک سے پاکستانی دھڑا دھڑ پیسہ لگا رہے تھے۔ بحریہ ٹاون کے قبضے کے خلاف احتجاج تب بھی ہو رہا تھا لیکن اسے دبایا جاتا رہاتھا۔
راؤ انوار یوں ہی تو آج بھی دندناتا نہیں پھرتا ہے۔پورے پاکستان میں کتنے ہی لوگوں کی زندگیاں چھین کر اس قسم کے پراجیکٹ بنائے جا رہے ہیں۔ لینڈ مافیا، بلڈر مافیا، سیاستدان اور ”حقیقی حکمران” سب اس کام میں ملوث ہیں اور حکومتیں ترقی کے نام پر ان کا دفاع کررہی ہیں۔
بحریہ ٹاؤن میں پلاٹوں کی قیمتیں بڑھانے کے لیے کراچی کے پانی کے نظام کو باقاعدہ ختم کیا گیا۔ زرخیز زمین کو برباد کیا گیا۔ برساتی ندی نالوں سے ریتی بجری نکالی گئی جس سے ماحولیاتی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ کیرتھر نیشنل پارک اور اس میں بسنے والے لوگوں اور چرند پرند، جانوروں تک کی زندگی نا صرف اس پراجیکٹ کی نظر ہو رہی ہے بلکہ ڈویلپمنٹ کے نام پر بننے والے دیگر ہزاروں پراجیکٹ بھی تباہی اور بربادی پھیلا رہے ہیں۔ ڈھکوسلے کے طور پر سسٹینیبیلٹی جیسے الفاظ ساتھ یہ ثابت کیا جاتا ہے کہ یہ پراجیکٹ انسانوں اور ماحولیات کا تحفظ کریں گے جبکہ ہوتا اس کے برعکس ہے۔
تعمیراتی منافع کے لیے ندیوں سے الل ٹپ بجری نکالی جاتی ہے جس سے زیر زمین پانی کی سطح مزید گر جاتی ہے۔ شہر کو بغیر منصوبہ بندی کے پھیلایا جاتا ہے۔ درخت، چراہ گاہیں اور زرعی زمینیں باقاعدہ ختم کی جاتی ہیں اور اس سب کے نتیجے میں زمین ریتیلے صحرامیں تبدیل ہو نا شروع ہو گئی ہے۔ اس کا نتیجہ کراچی میں لوگ کچھ دن پہلے بھگت چکے ہیں۔ ایسے ریت کے طوفان آئندہ سالوں میں مزید بڑھتے جائیں گے۔
اس وقت، بحریہ ٹاؤن یا اس جیسے دیگر پراجیکٹس کے خلاف آواز اٹھانے کا مطلب ظالم کے خلاف اور انسانی بقا کے لیے آواز اٹھانا ہے۔
بحریہ ٹاؤن کی وجہ سے جو انسانی حقوق کی پامالیاں ہو رہی ہیں اور جو ماحولیاتی نقصانات ہو رہے ہیں اس کے سامنے کل کے احتجاج میں جو ہوا وہ کچھ بھی نہیں تھا۔
اگر آپ کی نظر میں جیتے جاگتے انسانوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے لیکن احتجاج میں ہونے والے نقصان کی اہمیت زیادہ ہے تو افسوس ہے آپ کی سوچ اور سمجھ پر۔ تُف ہے آپ کے اس مال و دولت پر جو لوگوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔
آپ انسان دوست نہیں ہیں، اور ہاں، اگر آپ کو ملک ریاض اور ڈی ایچ اے کے مظالم ترقی کا پیش خیمہ لگتے ہیں، تو فلسطینیوں کے حقوق
کی بات کرنا بھی آپ کو زیب نہیں دیتا ہے۔
ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ دھرنا اور احتجاج مکمل طور پر پر امن تھا۔ یہ احتجاج مزدوروں، کسانوں اور محنت کش لوگوں کی ایک آواز تھا۔ اس کامیاب دھرنے اور احتجاج کو روکنے کے لیے مظاہرین کے سامنے ہزارہا رکاوٹیں کھڑی کرکے اشتعال دلایا گیا۔ دوسری طرف ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ بحریہ ٹاون کی انتظامیہ نے خود آگ لگائی تاکہ دھرنے کے شرکاء پر حملے کا جواز پیدا کیا جاسکے اور ان پر مقدمات قائم کرکے ان کو خوف ذدہ کیا جاسکے۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ ایک کامیاب دھرنا تھا اوراب اس کو منظم کرنے والوں کو ایک کھلی میٹنگ کال کرکے تمام تنظیموں کو شمولیت کی دعوت دینی چاہیے تاکہ مستقبل کے ایکشن کا لائحہ عمل طے کیا جاسکے۔

1 thought on “بحریہ ٹاون کی ترقی: ہزاروں کی بیدخلی اور ماحول کی بربادی

  1. بلکل درست تجزیہ کیا ھے آپ نے ھماری نیک خواھشات آپ کیلئے سلامتی کیساتھ جئیں
    سماج دشمن لوگوں سے ھوشیار رھیئے

Comments are closed.