سوشلسٹ ریزسٹنس رپورٹ

کراچی: 10 دسمبر کو انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر کراچی پریس کلب کے باہر کشمیر میں ہونے والے بدترین ظلم و زیادتی اور انسانی حقوق کے پامالیوں کے خلاف احتجاج منعقد کیا گیا۔ مظاہرہ کے دوران جموں کشمیر لبریشن فرنٹ چیئرمین یاسین ملک، مقبول بٹ شہید کے چھوٹے بھائی ظہور بٹ، کشمیری صحافی راجہ تنویر اور دیگر آزادی پسند اسیران کی قید کے خلاف آواز اٹھائی گئی اور سیز فائر لائن پر پاک بھارت فائرنگ اور تصادم کی بھرپور مذمت کی گئی۔ مظاہرہ کے دوران بھارت، پاکستان اور چین کی قابض افواج اور ان کے کشمیریوں کے وسائل کے استحصال کی شدید مذمت کی گئی۔ شرکاء نے ریاست جموں کشمیر کی مکمل آزادی اور خود مختاری کے علاوہ قابض افواج کے انخلاء کے حق میں زبردست نعرے لگائے۔

انقلابی سوشلسٹ موومنٹ کی کامریڈ منرویٰ نے بھی مظاہرہ سے خطاب کیا اور مؤقف رکھا کہ آرٹیکل 370 کے خاتمہ کے نتیجہ میں کشمیریوں پر جبر و تشدد میں پہلے سے بھی زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ ہمارا ماننا ہے کہ کشمیری عوام سرحد کے دونوں پار بسی ریاستوں پر اعتبار نہیں کر سکتے کیونکہ جہاں اٹوٹ انگ کہنے والی بھارتی ریاست کشمیری مردوں عورتوں اور بچوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے، وہیں پاکستانی ریاست بھی اپنی پولیس و افواج کے ذریعہ کشمیریوں کو اپنی ہی ریاست میں آزادانہ حرکت کے حق سے محروم کرتی ہے جیسا کہ ہم نے دیکھا تھا جب پچھلے سال جموں کشمیر لبریشن فرنٹ نے پاکستان کے مقبوضہ حصہ سے شری نگر میں مارچ کرنے کی کوشش کی تو پاکستانی پولیس نے انہیں تشدد کر کے زخمی کیا۔ انقلابی سوشلسٹ کشمیریوں کے حقِ خود ارادیت کا دفاع کرتے ہیں اور خطہ میں بسنے والے محنت کش عوام اور دیگر مظلوم اقوام سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ کشمیریوں کی آزادی اور خود مختاری کی جدوجہد کے ساتھ جڑیں۔

ہم ریاست جموں کشمیر کی اپنی کل حیثیت، یعنی بھارت، پاکستان اور چین تمام کے قبضوں میں حصوں کے ساتھ آزادی کے حق کا دفاع کرتے ہیں۔ سوشلسٹ ریاست جموں کشمیر کی جدوجہد سوشلسٹ جنوبی ایشیاء کی جدوجہد کا حصہ ہے۔ آج کے عہد میں اس خطہ کے تمام مظلوم اقوام اور محنت کش طبقہ پر لازم ہو چکا ہے کہ وہ کشمیر کی آزادی کی جدوجہد کے ساتھ جڑیں اور اس کا عملی دفاع کریں کیونکہ پھر وہ بھارت بند جیسی ہڑتال ہو یا پاکستان میں ریاست کے حملوں کے خلاف ہونے والے طلباء مارچ ہوں، ان سب سے واضح ہے کہ پاکستانی اور بھارتی محنت کش اور مظلوم عوام کا دشمن بھی وہی نظام ہے جو کشمیریوں پر جبر کا سبب ہے۔ لہٰذا اب یہ لازم ہو چکا ہے کہ خطہ کے تمام عوام مل کر سوشلسٹ پروگرام کے تحت جدوجہد کریں تاکہ اس نظام کا تختہ الٹا جا سکے اور تمام اقوام کے حقِ آزادی کا حقیقی معنوں میں دفاع کیا جا سکے۔

-ریاست جموں کشمیر سے تمام غیر ملکی افواج اور نیم فوجی دستے فوراً واپس جائیں۔

-ریاست جموں کشمیر کے تمام علاقوں میں سیاسی قیدیوں، مظاہرین اور گمشدہ افراد کو فوراً رہا کیا جائے۔

-ریاست جموں کشمیر میں جمہوری حقوق، بشمول آزادی اظہار و تنقید اور انٹرنیٹ کی فراہمی، پر عائد تمام پابندیوں کو فوراً ختم کیا جائے۔

-ریاست جموں کشمیر میں خواتین اور بچیوں پر جنسی حملے فوراً بند کئے جائیں۔

-ریاست جموں کشمیر کی 1947 والی حیثیت فوراً بحال کی جائے۔

-تمام اکائیوں میں علاقائی اور کام کی جگہوں پر کمیٹیاں تشکیل دی جائیں جن کے تحت آئین ساز اسمبلی کے انتخابات کروائے جائیں اور یہ ریاست جموں کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ وہاں کے عوام کی خواہش کے مطابق کرے۔