بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ نامنظور

Posted by:

|

On:

|

, ,

انقلابی سوشلست موومنٹ

پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں گزشتہ دنوں میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا ہے اور دونوں ممالک جنگ کے دہانے پر ہیں۔  

پہلگام پر رجعت پسند اسلام پسندوں کے حملے میں 25 افراد ہلاک ہوئے تھے اس کے بعد سے بھارت اور پاکستان کی حکومتیں، میڈیا، حکمران طبقے اوران کی پارٹیاں ایک دوسرے کے خلاف الزامات، پابندیوں اور جوابی پابندیوں پر عمل پیرا ہیں ۔ 6 مئی کویہ صورتحال ایک تصادم کی شکل اختیار کرگئی۔ پاکستانی فوج کے ترجمان نے کہا کہ ان کے جوابی اقدامات سے 5 ہندوستانی جنگی طیارے اور 2 ڈرون مار گرائے گئے جبکہ کشمیر میں دس افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔

پاکستانی قومی سلامتی کے اعلامیے کے مطابق بھارت نے جنگ کا اعلان کر دیا ہے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق پاکستان ‘’اپنے دفاع‘’ میں حملےکا حق محفوظ رکھتا ہے۔ جب کہ بھارت کا دعویٰ ہے کہ اس کے حملے ”دہشت گردوں” اور ان کے خاندانوں کے خلاف ”سرجیکل” اسٹرائیک تھیں۔ بھارتی حکومت کے ترجمان نے اعلان کیا کہ اگر پاکستان نے کوئی حملہ کیا تو فوج ”جوابی کارروائی کے لیے تیار” ہوگی۔

حالانکہ دونوں ممالک کے حکمران کشیدگی اور فوجی تصادم کو کنٹرول میں رکھنا چاہتےہیں لیکن دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان مکمل جنگ کا امکان ایک حقیقی خطرہ ہے۔دونوں کا دعویٰ ہے کہ وہ حملہ آور کے خلاف اپنا دفاع کر رہے ہیں۔ درحقیقت دونوں ملکوں کا حکمران طبقہ اس دعوے کو کشمیر پر قبضے کے لیے جواز کے طور پر  استعمال کرتا ہے۔

بھارتی ریاست ‘’دہشت گردی‘’ کے خلاف لڑنے کا دعویٰ کرتی ہےلیکن درحقیقت رجعتی مودی سرکارکانوآبادیاتی جابر اپنی انتہاء پر ہے اور اس نےکشمیر کے عوام کو بنیادی حق خوداردیت سے بھی محروم کردیا گیا ہے۔بھارتی حکمران طبقہ محنت کش طبقے کو تقسیم اور مظلوموں کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے مسلم مخالف نسل پرستی، خواتین پر جبر، ذات پات کے نظام اور ہندو قوم پرست غنڈوں کے گروہوں کی مدد اورانہیں تشکیل دیتا ہے۔ پاکستان کے ساتھ جنگ ​​کی دھمکی کا مقصد بھارتی عوام کو حکومت کے پیچھے اکٹھا کرنا ہے۔

پاکستانی حکومت کا رویہ بھی انتہائی منافقانہ ہے۔ یہ کشمیر کی آزادی اور دفاع کا دعویٰ کرتی ہے لیکن حالیہ مہینوں میں اس نے کشمیر میں عوامی تحریک کو کچلنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔ یہ کشمیر، بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں مظلوم اقوام کے حق خود ارادیت کو نہیں مانتی ہے۔یہ مودی سرکار کی مذمت کرتی ہے کہ وہ “دہشت گردی” کو کشمیریوں پر ظلم کرنے کے جواز کے طور استعمال کر رہی ہےجبکہ پاکستانی حکومت بھی “دہشت گردی”  کو جواز بنا کر لاکھوں افغان مہاجرین کو ملک بدر کررہی ہے۔

دونوں طرف بورژوا پارٹیاں  قومی دفاع کو جواز بنا رہی ہیں۔ حکومت ہو یا اپوزیشن تمام جماعتوں نے واضح کر دیا ہے کہ محنت کش حکمران طبقہ  سے جنگ کی مخالفت کی امید نہ رکھیں۔نام نہاد ہندوستانی کمیونسٹ پارٹیاں (سی پی آئی/سی پی آئی(ایم)) سماجی شاونسٹ پارٹیاں ہیں۔ یہ اپنے حکمران طبقہ کے جنگی موقف کی حمایت کررہی ہیں۔یہ عالمی محنت کش طبقہ کے مفاد سے غداری ہے۔ پاکستان میں یہی کردار حقوق خلق پارٹی کا ہے جو مودی کے ہنداتوا کے نام پر اپنے حکمران طبقہ کا دفاع کررہی ہے۔

بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ دونوں اطراف سے مکمل طور پررجعتی ہے۔ دونوں ریاستوں کے محنت کش طبقے اور مظلوم عوام کو چاہیے کہ وہ جنگ کے خلاف منظم ہوں جو بھارت، کشمیراور پاکستان میں مزدوروں، کسانوں، فوجیوں اورعام شہریوں، ہندو اور مسلمانوں کے لیے تباہی کا باعث ہوگی۔

عوام کو جنگ کے لیے تیار کرنے کے لیے حکمران طبقے کشیدگی کو ہوا دے رہے ہیں اس کے لیے قوم پرستی، شاونزم اور نسل پرستی کی نفرت کو بڑھاوا دیا جارہا ہے ۔اس کے ساتھ یہ  قومی آزادی کی جدوجہد کو کچل رہے ہیں، نوکریوں اور پنشن پر حملے کیا جارہے ہیں تاکہ سرمایہ دار کے لیے منافع اور لوٹ مار کو بڑھایا جاسکے جس کے نتیجہ میں مزدوروں اور غریبوں کے لیے غربت،مہنگائی اور بےروزگای میں مزید اضافہ ہو گا ۔

ہم پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپین، جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن اورانقلابی سٹوڈنٹس فرنٹ سمیت ان تمام تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں جنہوں نے پاکستان اور بھارت میں رجعتی جنگی جنون کے خلاف واضح انٹرنیشنلسٹ موقف اختیار کیا ہے کہ وہ جنگ کے خلاف کام کی جگہ اورسڑکوں پر مشترکہ حکمت عملی تشکیل دیں اورایک بڑی جنگ مخالف تحریک کو منطم کریں۔

ہم اس جنگ کی مذمت کرتے ہیں جو کشمیر کے مظلوم عوام کی مرضی کے خلاف مسلط کی جا رہی ہے۔ ہم پاکستان اور بھارت میں مظلوم اقوام پر ہونے والے مظالم کی مخالفت کرتے ہیں اور کشمیری عوام کی قبضے کے خلاف مزاحمت کی حمایت کرتے ہیں۔ ہم کشمیر کے حق خود ارادیت اور ایک آزاد اور خود مختار سوشلسٹ کشمیر کی حمایت کرتے ہیں جو جنوبی ایشیا کی سوشلسٹ فیڈریشن کا حصہ ہو۔

محنت کش طبقے، ٹریڈ یونینوں، نوجوانوں اور خواتین کی تنظیموں کو حکمران طبقہ کے جنگی مقاصد کی مخالفت کرنی چاہیے۔ جنگ مخالف جدوجہد کو استحصال، جبر اور قوموں کے درمیان تنازعات  پر مبنی سامراجی و سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے کی جدوجہد سے جوڑنا ہوگا ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *