حیات بلوچ کے قتل کے خلاف نصیرآباد کے آٹھ شہروں اور دیہاتوں میں مظاہرے

Posted by:

|

On:

|

,

بلوچ یکجہتی کمیٹی نصیرآباد ڈویژن کے زیر اہتمام شہید حیات بلوچ کی بیہمانہ قتل کے خلاف نصیر آباد ڈویژن کے چھ چھوٹے بڑے شہروں اور دیہاتوں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے اور شہید کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں۔
جھٹ پٹ کے ساتھی ساڑھے چھ بجے جعفرآباد پریس کلب جھٹ پٹ میں جمع ہوئے اور پریس کلب جعفرآباد کے سامنے نعرے بازی کی مقررین نے خطاب کرتے ہوئے اس سفاکانہ عمل کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت وقت سے ملوث ایف سی اہلکار کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی نصیر آباد ڈویژن کے ساتھی ڈیرہ مراد (ٹیمپل ڈیرہ) میں چھ بجے بلدیہ گراؤنڈ میں جمع ہوکر پیس واک کرتے ہوئے اللہ والا چوک نزدیک پریس کلب میں شعمیں روشن کیں

اُدھر منجھو شوری میں نوجوانوں نے مین شوری بازار میں پیس واک اور اس درندگی کے خلاف نعرے بازی کرکے بیرون چوک منجھو شوری میں شہید حیات بلوچ کی یاد میں شمعیں جلائیں۔ ملک گیر مظاہروں کے تسلسل کو وسعت دینے کے لئے نوجوانوں نے سیاسی جاگیرداروں کی سلطنت کو ہلا کر رکھ دیا پورا ڈویژن سراپا احتجاج ہوکر حیات بلوچ سمیت مظلوم و محکوم اقوام کے لئے آواز بلند کرتا رہا ۔

شہر اوستہ محمد میں بھی پرامن ریلی نکالی گئی اور یو بی ایل چوک پر شہید کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں۔ جس میں سیاسی و سماجی، سول سوسائٹی و دیگر مکتبہ فکر کے لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

ایسے ہی ضلع صحبت پور شہر میں پبلک لائبریری نبی بخش کھوسہ سے پیس واک کے بعد حیات بلوچ کے اہل خانہ کے ساتھ اظہارِ یکجہتی اور شہید کے لئے شمعیں روشن کی گئیں۔
دور افتادہ علاقہ شاہ پور مین بھی شہید حیات بلوچ کے لئے نعرے بلند ہوئے شاہ پور ایک دیہات ہے جہاں نوجوانوں نے کثیر تعداد میں شرکت کرکے شہید حیات بلوچ کے اہل خانہ کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کی اور شہید کے لئے شمعیں روشن کی گئیں۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی نصیر آباد ڈویژن کے زیرِ اہتمام احتجاجی مظاہروں سے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا حیات بلوچ کا دن دہاڑے قتل ایک غلطی نہیں بلکہ معتصبانہ رویہ کی کڑی ہے اتفاق سے ایک گولی کا چل جانا سمجھ میں آتی ہے لیکن نہتے طالب علم حیات بلوچ کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اس کی جسم میں آٹھ گولیاں پیوست کرنا اتفاق نہیں بلکہ نسل پرستانہ برتری اور نفرت کا مظاہرہ ہے جو 72 سالوں بلوچوں کے ساتھ کی جارہی ہے۔ بلوچ کو تعلیم سے دور رکھا جا رہا ہے کیونکہ تعلیم سے شعور آتا ہے۔ اپنے حقوق کا شعور، انسانی آزادیوں کا شعور۔ اسی شعور کو روکنے کے سلسلے میں دن دہاڑے والدین کے سامنے حیات بلوچ کو شہید کیا گیا اور یہ پیغام دیا گیا کہ بلوچ والدین اپنے بچوں کو پڑھانے سے پہلے آٹھ سو مرتبہ سوچیں۔ لیکن ہم اس سوچ اور زہنیت والوں کو پیغام دینا چاپتے ہیں کہ اب بلوچ جاگ چکا ہے۔ اب بلوچ کو کسی بھی طریقے سے دبایا نہیں جاسکے گا۔ ہر بلوچ حیات بلوچ ہے”
شہید حیات بلوچ کے والدین کے ساتھ انصاف کیا جائے ناڑی کے باسی ظلم وبربریت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں چاہے برمش اور ملک ناز ہوں یا علاقائی سیاسی جاگیرداروں کی سیاسی انتقام ہوں ناڑی کے سیاسی سماجی، وکلاء طلباء کسان مزدور تنظیموں کے دوستوں صحافیوں اور شہریوں کی کثیر تعداد میں شرکت نے جاگیرداروں کو جھٹلا کر رکھ دیا ہے۔
در اثناء ‏کوئٹہ میں حیات بلوچ کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی نصیر آباد ڈویژن کے ساتھیوں کی احتجاجی مظاہرے میں بڑی تعداد میں شرکت نے آج جاگیرداروں اور اس کے سرپرستوں کو پیغام دے دیا ہے کہ ظلم کے یہ ضابطے،ہم نہیں مانتے ، ظلم چاہے جہاں بھی ہوں نصیر آباد ڈویژن اہل بلوچستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے۔ کوئٹہ میں احتجاج کو کامیاب بنانے میں گرین بیلٹ نے اہم کردار ادا کیا۔

‏اوستہ محمد ، جھٹ پٹ، صحبت پور، شاہ پور اور ٹیپل کے بعد منجھو شوری میں احتجاجی مظاہرے اور شہید کے لئے شمعیں روشن کرنا گرین بیلٹ کے اںقلابی ساتھیوں کی طرف سے بلوچ قومی تحریک میں پہلا کامیاب پڑاؤ۔

شکریہ نصیرآباد بلوچ یکجہتی کمیٹی

Posted by

in

,