رپورٹ (انقلابی سوشلسٹ)
بلوچستان گرینڈ الائنس کی زیر قیادت مختلف محکموں کے ورکرز نے پچھلے تین دنوں سے کوئٹہ میں احتجاجی دھرنا دے رکھا ہے اور اس وقت ہزاروں ورکرز دھرنے میں موجود ہیں اور ان کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔اس دھرنے کو روکنے کے لیے حکومت نے کویڈ19کو بنیاد بنتے ہوئے دھرنے سے12گھنٹے پہلے دفعہ 144نافذکردی لیکن ورکرز صوبائی حکومت کی تمام تر دھمکیوں اور رکاوٹوں کے باوجود اس وقت دھرنا دے رہے ہیں۔
گرینڈ الائنس نے حکومت کو 25 فی صد ریڈکشن الاؤنس سمیت 17 نکاتی ڈیمانڈ لسٹ 24 فروری 2021 کو پیش کی تھی لیکن حکومت نے ان مطالبات کوتسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا کیونکہ اس کی ترجیحات میں ورکرز زندگی میں بہتری سے زیادہ اپنی تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ ضروری تھا۔جس کے لیے بل فوری طور پر پاس ہوگے اسی طرح بڑے سرمایہ کے مفادات کو بھی ترجیح دی جارہی ہے۔
اس صورتحال میں گرینڈ الائنس نے ان مطالبات کو پوراکرنے کے لیے 29 مارچ کی ڈیڈ لائین دی تھی۔ جس کے بعد 29 مارچ سے ورکرز گرینڈ الائنس کی قیادت میں احتجاجی دھرنا دئیے ہوئے ہیں۔
حکومت اور گرینڈ الائنس کی قیادت کے درمیان مذاکرت کے 6میٹنگ ہوچکی ہیں لیکن حکومت ورکرز کے مطالبات کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہے جبکہ گرینڈ الائنس کی قیادت نے واضح کردیا ہے کہ جب تک ان کے تمام مطالبات مانے نہیں جاتے وہ دھرنا دیئے رکھیں گئے۔
ورکرز بہت پرجوش ہیں ان کے مطابق اگر دھرنا اایک مہینہ بھی جاری رکھنا پڑا تو وہ دھرنا جاری رکھیں گئے لیکن اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ اس دھرنے میں مزید محکموں کے ورکرز بھی شامل ہوگئے ہیں اور اب گرینڈ الائنس کی قیادت بلوچستان بھر میں ہڑتال کی کال دئے رہی ہے اور ورکرز کی تحریک کام کی جگہ پر کام کوروکنے کی طرف جارہی ہے یعنی حقیقت میں ورکرز جام حکومت کو جام کرنے کی طرف جارہے ہیں۔ایسی صورتحال میں یقینی طور پر یہ سوال جنم لے گا کہ یہ نظام کن کی وجہ سے چلتا ہے اور محنت کشوں کو اپنی طاقت کا احساس ہوگا اور یہ احساس بلوچستان اور دیگر صوبوں میں بھی مزدور تحریک کی طاقت میں اضافے کا باعث بنے گا۔اس کے ساتھ اس امر کی بھی ضرورت ہے کہ تمام محکموں جن کے ورکرز اس وقت احتجاج کررہے ہیں وہ کام کی جگہ پر احتجاجی کمیٹیاں تشکیل دئیں تاکہ ورکرز جمہوری طور پر ہڑتال اور تحریک کی حکمت عملی پر فیصلہ کرسکیں۔
ان حالات میں یہ ضروری ہے پاکستان بھر کی مزدور تحریک کوئٹہ کے احتجاجی دھرنے اور تحریک کے ساتھ اظہاریکجہتی کے لیے ڈے آف ایکشن کا اعلان
کرئے یہ اس لیے بھی ضروری ہے کیونکہ اس دھرنا اور احتجاج کی میڈیا میں کوریج نہ ہونے کے برابر ہے اور زیادہ اطلاعات سوشل میڈیا کے ذریعے ہی سامنے آرہی ہیں۔