انقلابی سوشلسٹ موومنٹ
اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے اپنی تنخواہوں میں اضافے اور دیگر مطالبات کیلئے احتجاج کرنے والے سرکاری ملازمین کے خلاف پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا اس موقع پر رینجر بھی موجود رہی تا کہ کسی ایمرجنسی کی صورت میں پولیس کی مدد کرسکے۔اس دوران150 سے زائدملازمین کو گرفتار کیا گیا اور بہیمانہ تشدد کی وجہ سے بڑی تعداد میں ملازمین زخمی بھی ہو ئے ہیں۔
اس وقت ہزاروں کی تعداد میں سرکاری ملازمین تمام تر ریاستی تشدد اور بربریت کے باوجود اسلام آباد سیکرٹریٹ کے اندر دھرنا دیئے ہوئے ہیں۔ آج پورا دن سرکاری ملازمین اور پولیس کے درمیان آنسو گیس کی شیلنگ اور پتھراؤہوتا رہا۔ملازمین کا موقف ہے کہ وہ مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھیں گئیں۔ ان کا اب ایک اہم مطالبہ یہ بھی ہے کہ وفاقی وزیر خزانہ اور وزیر داخلہ مستعفی ہوں۔
اگیگا جس کی قیاد ت میں یہ احتجاج ہوا، اس میں ملک بھر کی اساتذہ، کلرکوں، وفاقی محکموں کے ملازمین اورپنشنرز کی تنظیمیں شامل ہیں۔اس کے مرکزی راہنما رحمان باجوہ نے حکومت سے مذاکرات کئے تھے جس میں وفاقی حکومت نے تنخواہوں میں 40 فیصد تک اضافے کی یقین دہانی کروائی تھی۔وفاقی کابینہ کے اجلاس میں صرف وفاقی محکموں کے ملازمین کی تنخواہوں میں 24 فیصد اضافے کی منظوری دی گئی اور صوبائی حکومتوں کو صوبائی سطح پر تنخواہوں میں اضافے کے لئے کہا گیا۔ اس فیصلے کو الائنس کی قیادت نے مسترد کرتے ہوئے 10 فروری کو پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے احتجاجی دھرنا دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
اسی فیصلے کے تحت ملک بھر سے آگیگا کی قیادت میں ملک بھر سے آنیوالے ہزاروں ملازمین نے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے احتجاجی دھرنا دینے کی کوشش کی تھی لیکن پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج شروع کر دیا جس کی تصاویر اور ویڈیوز اس وقت سوشل میڈیا پر موجود ہیں اس نے اس حکومت کے جمہوری کردار پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ حکومت نے اپنے بنیادی حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والے ملازمین پر جس طرح حملہ کیا یہ انتہائی بربریت تھی لیکن تمام تر جبر و تشدد کے باوجود ملازمین کے حوصلے بلند رہے اور انہوں نے پولیس کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کردیا ہے جس کی وجہ سے یہ علاقہ میدان جنگ بن گیا۔ پولیس گرفتاریوں، تشدد اور آنسو گیس کی شیلنگ کے باوجود ملازمین کو پسپا کرنے میں ناکام ہو گئی۔ شاہراہ دستور پر ملازمین نے پتھراؤ کرتے ہوئے پولیس کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کردیاتھا۔
آل پاکستان ایمپلائز، پنشنرز اینڈ لیبر تحریک کے قائد حاجی اسلم خان اور دیگر قیادت نے بھی وفاقی دارالحکومت میں ملازمین پر کئے جانے والے تشدد اور گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے تمام اداروں میں آج مکمل ہڑتال اور احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔یہ انتہائی اہم پیش رفت ہے اور مزدور تحریک ایک بڑا قدم ثابت ہوسکتا ہے آج کی ہڑتال اہم ہے لیکن اسے محدوداور ایک دن کی بجائے غیر معینہ مدت تک لے جانے کی ضرورت ہے۔
اسی طرح نجی شعبہ میں موجود مزدوروں کو بھی اس جدوجہد سے جوڑنے کی ضرورت ہے۔ان حالات میں تمام محنت کش تنظیموں سمیت دیگر جمہوری تحریکوں جیسے پی ٹی ایم، بلوچ یکجہتی کمیٹیوں اورطلباء کے درمیان متحدہ محاذ کی ضرورت ہے تاکہ مل کر حکومت کے جمہوری حقوق پر حملوں اورمحنت کشوں اور شہری و دیہی غریب پر آئی ایم ایف کے حکم پر اور بڑے سرمایہ کے مفاد میں جاری معاشی حملوں کو روکا جاسکے اس طرح اس بات کو بھی زیرِ بحث لانے کی ضرورت ہے کہ کس طرح پولیس کے تشدد کا مقابلہ کیا جائے کیونکہ اگر یہ تحریک ٓگے بڑھتی ہے تو ریاستی تشدد اور بربریت میں اضافہ ہوگا۔
اس کے ساتھ کام کی جگہ اور کمیونٹی کی سطح پر کمیٹیوں کی تشکیل کی ضرورت ہے جو نہ صرف جمہوری آزادیوں کی جدوجہد کرئے بلکہ اسے حکومت کی طرف سے معاشی حملوں کے خلاف بھی مشترکہ حکمت عملی تشکیل دینے کی ضرورت ہے یوں ہی ہم اس حکومت کے حملوں کا مقابلہ کرسکتے ہیں یعنی محنت کش طبقہ کی جدوجہد کے طریقوں احتجاج،مظاہرے اور غیر معینہ مدت کی عام ہڑتال کے ذریعے نہ صرف حکومت کو جھکنے پر مجبور کرسکتے ہیں لیکن اس جدوجہد کو کامیاب بنانے کے لیے موجود حکومت خاتمے کی جدوجہد کرنی ہوگی اور اس کے ساتھ محنت کشوں کی حکومت کا متبادل دینا ہوگا۔