سندھ کے جزائر پر وفاق کے غیر آٸینی اور غیرقانونی قبضے کے خلاف پیدل مارچ

Posted by:

|

On:

|

,

رپورٹ سوشلسٹ ریزیسٹنس

عوامی ورکز پارٹی کی جانب سے سندھ عوامی مارچ منظم کیا گیا جو کے سندھ کے جزائر پر وفاق کے غیر آٸینی اور غیرقانونی قبضے کے خلاف ریگل چوک سے فوار چوک تک تھا۔ اس میں مختلف سیاسی تنظیموں نے حصہ لیا ان میں جساف,انقلابی سوشلسٹ موومنٹ، وومین ڈیموکریٹک فرنٹ، فشر فوک فورم، طبقاتی جدوجہد، سندھ جمھوری محاذ، سندھ سجاگی فورم، مسنگ پرسنز آف سندھ اور دیگر تنظیموں کے کارکنان شامل ہوئے۔ اس مارچ میں جزائز پر غیر آٸینی اور غیر قانونی قبضہ گیری کی مذمت کی گٸی اور سامراج، سرمایہ داری، نوکریوں سےبرطرفیوں، نجکاری اور مزدوروں پر نظام کے حملوں کے خلاف زبردست نعرہ بازی بھی کی گٸی۔ جزائر پر قبضہ کے خلاف ایک احتجاجی تحریک کافی عرصے سے جاری ہے حکومت اور وزیراعظم کی طرف سے بار بار یہی سننے کو ملتا ہے کہ وہ کسی بھی قیمت پر جزائرپر تعمیراتی کام کریں گے انہیں کسی کی کوٸی پرواہ نہیں ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ نظام اب زوال پذیر ہو چکا ہےاور اپنی تمام طاقت کا استعمال عوام پر جبرو ظلم ڈھانے اور استحصال کرنے میں استعمال کررہاہے۔ اس مارچ میں مختلف تنظیموں کے افراد سٹیج پر موجود تھے۔ مارچ میں مقررین نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ترقی کے نام پر مقامی افراد سے ان کے روزگار کے ذرائع چھین کر انہیں اپنی ہی زمینوں سے بیدخل کرکے نئے شہر کی تعمیر سندھ کے عوام کو قطعی طور پر قبول نہیں ہے اس سےپچیس ہزارسے زائد لوگ بے گھر اور 800 فشر مین بے روزگار ہوں گے اس حکومت کو ٹاسک بھی یہی دیا گیا ہے کہ محنت کشوں سے روزگارچھینا جاۓ۔ جبری گمشدگیوں پر بات کرتے ہوئے کہا گیا کہ پہلے ہمارے اوپر ظلم ڈھایا جاتا ہے جب ہم احتجاج کرتے ہیں تو ریاست اور ریاستی ادارے ہمارے پرامن کارکنان کو جبری لاپتہ کر دیتے ہیں۔یہ مطالبہ کیا گیا کے سندھ سمیت پورے پاکستان سے لاپتہ افراد کو فوری طور پر بازیاب کیا جاۓ۔اسٹیل ملز کے ملازمیں کی جبری برطرفی پے مذمت کی گٸے اور کہا گیا کہ حکومت اسٹیل مل میں ملازمین کو برطرف کر کے نجکاری کرنا چاہتی ہے ہم سٹیل مل کے محنت کشوں کے ساتھ ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ ملازمین کو بحال کیا جاۓ۔ تعلیمی بحران پر بات کرتے ہوئے موقف پیش کیا گیا کہ حال میں ہی جو بی ایس سی پروگرام کو ختم کیا گیا ہے جس سے لاکھوں محنت کش طبقے سے تعلق رکھنے والے شاگردوں کے لیے اپنی تعلیم کو جاری رکھنا مشکل ہوجائے گا۔ اس لیے ایچ ای سی اس فیصلے پر نظرثانی کرئے لیکن اگر اس پر نظرثانی نہ کی گئی تو طلباء تحریک چلانے پر مجبور ہوں گے تاکہ طلباء و طلبات اپنے مستقبل کو برباد ہونے سے بچاسکیں ۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کے یہ تمام مسائل اس نظام کے بحران اور منافع کی ہوس کی وجہ سے ہیں جس سے نپٹنے کے لیے ایک حقیقی مسلسل جدوجہد کی ضرورت ہیں۔ ہم انقلابی سوشلٹ موومنٹ کے پلیٹ فارم سے تمام محنت کشوں، شاگردوں، ترقی پسندوں اور لیفٹ کی تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں آٶ مل کر جدوجہد کر ئیں تاکہ اس نظام کے حملوں کا مقابلہ کیا جاسکے اور اس جدوجہد کو نظام کے خاتمے تک لے جائیں۔