ہم نے اولڈ ہیم میں ایلبٹ کو کیوں بند کیا: ڈاکٹر ستاویت سنائی کے ساتھ انٹرویو

Posted by:

|

On:

|

لیگ فار دی ففتھ انٹرنیشنل کی طرف سے ڈاکٹر ستاویت سنائی کا انٹرویو کیا گیاہے۔لیگ فار دی ففتھ انٹرنیشنل سرمایہ داری مخالف اور عالمی سوشلسٹ انقلاب کی حامی ایک انٹرنیشنل تنظیم ہے اور اس کے سیکشن دنیا کے مختلف ممالک میں سرمایہ داری مخالف جدوجہد میں سرگرم ہیں۔ڈاکٹر ستاویت سنائی ایک صہیونیت مخالف یہودی ایکٹوسٹ ہیں اور یہ برطانیہ میں فلسطین ایکشن کی نہایت متحرک رکن ہیں۔

فلسطین ایکشن برطانیہ میں قائم ایک ڈائیرایکٹ ایکشن نیٹ ورک ہے جو اسرائیلی نسل پرستی کے ساتھ ساتھ برطانیہ کی اس جرم میں شرکت کو ختم کرنے اور اسرائیل کی جنگی صنعت اور معیشت کے ساتھ اس کے تعاون کو روکنے کے لئے لڑ رہا ہے۔اس نے اسرائیلی ہتھیاروں اور ہائی ٹیک کمپنی ایلبٹ سسٹم لمیٹڈ کو حالیہ سرگرمیوں میں نشانہ بنایا ہے۔
حال ہی میں غزہ پر مہلک بمباری کی وجہ سے متحرک کارکنان اور ایکٹوسٹوں کے جوش و خروش میں اضافہ ہوا ہے۔ فلسطین ایکشن نے ایلبٹ کی فیکٹریوں کی نشاندہی کی اور ان پر قبضہ کر لیا ہے جس کا مقصد پیداوار کو روکنا،لوگوں میں آگاہی پیدا کرنا اور اجتماعی کارروائیوں کے لیے اکسانا ہے جیسے لیورنو میں اطالوی گودی کے کارکنوں نے کیا ہے۔ لیگ فار دی ففتھ انٹرنیشنل ان اقدامات کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ ہم محنت کشوں اور بائیں بازو تنظیموں سے اس طرح کی کوششوں میں شامل ہونے اور تعاون کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔
لیگ فار دی ففتھ انٹر نیشنل: 12 مئی کو آپ اس وقت موجود تھیں جب اولڈ ہیم میں فلسطین ایکشن نے ایلبٹ کو نشانہ بنایا تھا۔ آپ کواس سے کیا حاصل ہونے کی امید تھی؟
استاویت سنائی: اولڈہیم میں فرینٹی فیکٹری میں مہلک پیداوار کو روکنے کی فوری طور پر ضرورت ہے۔ غزہ کی بستی کے لوگوں کی زندگیوں کی بقا اب ایلبیٹ اور ایسی دوسری کمپنیوں کی پیداواری صلاحیتوں کی تباہی پر منحصر ہے۔ یہ کارروائی کرنے میں ہمارا بنیادی مقصد ایلبٹ کی موت کی فیکٹری کو غیر فعال کرنا تھا۔ تاہم ان کی مجرمانہ کوششوں کے بارے میں شعور پھیلانے کے ساتھ ساتھ ان جرائم میں برطانیہ کی حکومتوں اور برطانیہ کی اسلحہ سازی کی صنعت میں شمولیت کے حوالہ سے معلومات پھیلانا بھی اتنا ہی اہم ہے۔ ہم پوری طرح سے برطانیہ سے ایلبٹ سسٹم کو ختم کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔
آپ نے ذاتی طور پر کارروائی میں حصہ لینے کا فیصلہ کیوں کیا؟
ایک ایسے وقت میں جب غزہ پر بم گرائے جا رہے ہیں میں بطور ایک مراعات یافتہ اسرائیلی کے خاموش تماشائی بن کر کھڑی نہیں رہ سکتی۔ مجھے اپنے اعمال کی وجہ سے عدالتوں میں گھسیٹا جا سکتا ہے۔ لیکن اگر میں عمل کے میدان میں نہیں اترتی تو غزہ، ویسٹ بینک اور 1948 کے فلسطین کے فلسطینی عوام کی جانیں خطرے میں ہی رہیں گی۔ مجھے امید ہے کہ مزید لوگ ہمارے ساتھ شامل ہوں گے اور اپنی خاموشی توڑ دیں گے۔ یہ خاص طور پر اسرائیلیوں کے لئے ہے جن کی خاموشی کا حقیقی مطلب اسرائیل کے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف اُسکے جرائم کی براہ راست حمایت ہے۔
کیا وجہ ہے جو ایلبٹ آپ کے ایکشن کا ایک اہم ہدف ہے؟
ایلبٹ اسرائیل کی سب سے بڑی نجی اسلحہ ساز کمپنی ہے جس نے فلسطینی عوام پر اسرائیل کے حملوں سے خوب منافع کمایا ہے۔ اس کا سب سے بڑا واحد صارف اسرائیلی وزارت دفاع (آئی ایم او ڈی) ہے اور یوں یہ دنیا کی سب سے بڑی ہتھیار تیار کرنے والی کمپنیوں میں شامل ہے۔
لیکن اس کے علاوہ بھی ایلبٹ سسٹم کی بین الاقوامی سطح پر بہت وسیع رسائی ہے۔ وہ اپنا 80 فیصد سامان اسرائیل سے باہر فروخت کرتا ہے لہذا اس سے نہ صرف فلسطینیوں کی جان کو خطرہ ہے بلکہ بنی نوع انسان کی سالمیت کو بھی خطرہ لاحق ہے۔
کیا آپ ہمیں برطانیہ میں ایلبٹ کی سرگرمیوں اور یہ کیا مہیا کرتا ہے اس بارے میں مزید بتا سکتی ہیں؟

ایلبٹ کے پاس پورے برطانیہ میں دس سائٹس ہیں جن میں اسلحہ کی 4 فیکٹریاں شامل ہیں۔ یہ اسرائیلی فوج کو اپنے قاتل ڈرونز کا 85 فیصد فراہم کرتی ہے۔ یہ ڈرون غزہ کے عوام کو قتل اوراُن کو خوفزدہ کرتے ہیں۔ اسرائیلی فوج ان کو روزانہ کی نگرانی اور باقاعدہ حملوں میں استعمال کرتی ہے۔ اسرائیل کے حملہ کرنے والے تمام طیاروں کے لئے بھی گولہ بارود اور اجزاء ایلبٹ تیار کرتا ہے اور یہ اسرائیلی F-16 طیارے اور اپاچی اور کوبرا فائٹر ہیلی کاپٹر کو بھی تمام آلات سے آراستہ کرتا ہے۔ یہ طیارے بار بار شہری علاقوں، گھروں اور مہاجر کیمپوں پر حملہ کرنے کے لئے استعمال ہوتے رہے ہیں جس کے نتیجے میں لبنان، ویسٹ بینک اور غزہ میں ہزاروں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ غزہ میں فی الحال جو بہت سے مکانات تباہ ہوئے ہیں غالباََ ایلبٹ ہتھیاروں سے ہی ایسا ممکن ہو پا رہا ہے۔
لیکن ایلبٹ صرف عمارتوں کو ہی تباہ نہیں کرتابلکہ وہ دیواریں بھی تعمیر کرتا ہے۔ اس طرح یہ ویسٹ بینک کی نسل پرست دیوار کے لئے الیکٹرانک ڈیٹیکشن باڑ کے سسٹم کا ایک اہم فراہم کنندہ ہے۔ حال ہی میں اس سے ناکہ بند غزہ کی پٹی کے چاروں طرف نئی زیر زمین دیوار بنانے کا معاہدہ کیا گیا تھا جس کی وجہ سے تباہ شدہ چیزوں کی تعمیر نو اور سیمنٹ کی فراہمی کے ساتھ ساتھ کھانے کی اشیاء کی فراہمی اور بھی دشوار ہوگئی ہے۔
2018 ئمیں ایلبٹ نے آئی ایم آئی سسٹمز خریدا جو اسرائیلی قبضہ خور افواج کا چھوٹے گولہ بارود کی فراہمی کا واحد زریعہ ہے۔ لہذا ایلبٹ کے بنائے ہوئے ڈرون ہی آسمانوں میں نہیں اڑتے بلکہ اسرائیلی سنائپرز جو گولیاں استعمال کرتے ہیں وہ بھی یہی ادارہ بناتا ہے۔ آئی ایم آئی سسٹمز کلسٹر ہتھیاروں کی تیاری کے لئے جانا جاتا ہے اور اسی وجہ سے دیگر کمپنیوں نے ایلبٹ سے علیحدگی اختیار کرلی ہے۔
تاہم غزہ پر 2014ء کے وحشیانہ حملے میں ایلبٹ کے سازوسامان کے استعمال کے بعد اس کمپنی کے منافع آسمان سے بات کرنے لگے جس سے اسرائیل کو پوری دنیا میں افواج کے ساتھ معاہدوں پر مہر لگانے میں مدد ملی۔ اسی وجہ سے برطانیہ، جرمنی اور دوسری جگہوں پر اسلحہ سازی کی صنعتیں اور حکومتیں ایلبٹ کے ساتھ تعاون کرنا چاہتی ہیں۔ وہ 21 ویں صدی کی تباہی کے ذرائع پر اپنا اثر چاہتے ہیں، جن کا تجربہ فلسطینیوں کے مسلسل ذبیحہ کے ذریعے دنیا کے سامنے ہو چکا ہے۔ (1)

جس ردعمل کی آپ امید کر رہی تھیں کیا وہ پورا ہو گیا ہے؟

ہم بڑھتی ہوئی دلچسپی اور مثبت ردعمل پر خوش ہیں۔ لیکن یقینا ہم مطمئن نہیں ہیں اور ہم اس وقت تک مطمئن نہیں ہوں گے جب تک کہ ہم ایلبٹ سسٹمز کو مکمل طور پر بند نہ کر دیں اور غزہ سمیت دیگر علاقوں کے عام شہریوں پر غیر انسانی بمباروں کا خاتمہ نہ کر دیں جس کے نتیجے میں صرف پچھلے دس دنوں میں ننھے بچوں سمیت سینکڑوں افراد کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

فلسطین ایکشن کے ایلبٹ کے خلاف پہلے کے ایک ایکشن کی وجہ سے برطانیہ میں مقدمہ چلنا تھا۔ مقدمے کی سماعت ملتوی کردی گئی ہے۔ ایسا کیوں ہے؟

اس مقدمے کی سماعت ایلبٹ کی موت کی فیکٹری اور انسانیت کے خلاف اسرائیل کے جرائم کو بے نقاب کرنے کا ایک حیرت انگیز موقع فراہم کرتی اور یہ اس کے منحوس مقاصد کے لیے سنگین خطرہ ہوتا۔ برطانیہ کی حکومت یہ جانتی ہے اور اسی لئے مقدمے کی سماعت ملتوی کردی گئی ہے۔
برطانیہ کے محنت کش آپ کے مقصد کی حمایت کے لئے کیا کر سکتے ہیں؟

اولڈ ہیم جہاں ہم نے کاروائی کی ہے اس کی طبقاتی جدوجہد کی ایک تاریخ ہے۔ اولڈ ہیم میں غلامی کے خاتمے کی تحریک کے دوران محنت کشوں نے اجتماعی مزاحمت کاراستہ اختیار کیا تھا۔ انہوں نے اُس کپاس پر کام کرنے سے انکار کردیا تھا جسے افریقی غلاموں نے چنا تھا۔ ہم چاہیں گے کہ محنت کش اس تاریخ کو یاد رکھیں اور آج پھر اسے عملی شکل میں تبدیل کریں۔ اسرائیل کے معاشی بائیکاٹ اور نسل پرستی کی تمام شکلوں کے خلاف مزاحمت کے درمیان براہ راست رابطہ ہے۔

یہ عملی طور پر کس طرح نظر آئے گا؟

عملی طور پر اس کا مطلب یہ ہونا چاہئے کہ برطانیہ میں ٹریڈ یونین بی ڈی ایس کی عملی طور پر مدد کرنے کے اپنے فیصلے پر پوری قوت کے ساتھ عمل پیرا ہو۔ اُنہیں اطالوی گودی کے محنت کشوں کی مثال پر عمل کرنا چاہئے، اُنہیں ایلبٹ جیسی کمپنیوں کے سامنے گھیراؤ کا اہتمام کرنا چاہئے اور انہیں احتجاج بلکہ یہاں تک کہ سیاسی ہڑتالوں کا اہتمام بھی کرنا چاہئے تاکہ وہ برطانیہ کی حکومت کو اسرائیلی ریاست کی حمایت ختم کرنے پر مجبور کریں۔ یہ سب کیا جا سکتا ہے۔ برطانیہ کی سڑکوں پر احتجاج کرنے والے لاکھوں افراد نے یہ ظاہر کیا ہے کہ بہت سے لوگ اس سے متفق ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ یونینز اپنے سابقہ سیاسی فیصلوں کی بنیاد پر اقدامات کریں۔

لیکن اکثر اس کے لیے کچھ دباؤ کی ضرورت ہوتی ہے کیا یہ درست ہے؟

اس کے لئے ایسی مثال کی بھی ضرورت ہے جس کی پیروی لوگ کرسکیں۔ گذشتہ رات فلسطین ایکشن نے لیسٹر میں ایلبٹ سائٹ پر قبضہ کیا۔ صبح کے وقت فائر بریگیڈ کو بلایا گیا تاکہ پولیس کو یہ سائٹ کلیئر کرنے میں مدد دی جاسکے۔ آخر کار لیسٹر فائر بریگیڈ یونین نے مداخلت کی اور فائر بریگیڈ کے محنت کشوں سے دستبرداری کا مطالبہ کیا۔ فیکٹری کے باہر درجنوں مقامی شہری اپنی حمایت ظاہر کرنے کے لئے جمع ہوئے تھے۔

کیا جرمنی میں بھی یہ ممکن ہے؟ آخر کرپ یا تھائیسن جیسی فوجی صنعتوں کو نشانہ بنانے کے بائیں بازو کے کارکنوں کی ایک طویل روایت رہی ہے۔

یہ ناممکن نہیں ہے۔ لیکن جرمنی میں یہ زیادہ مشکل اس لئے ہے کہ اسرائیلی نوآبادیات اور نسل پرستی کی جرمنی میں اندھی حمایت موجود ہے۔ تو اس کو بدلنا ہوگا۔ جب کہ حقیقت میں یہ کوئی اتفاق نہیں ہے کہ ایلبٹ سسٹم پارلیمان (بنڈسٹاگ) کے قریب واقع ہے۔ ایلبٹ سسٹمز جرمن ریاست کی سرپرستی میں کام کرتا ہے۔ مثال کے طور پر جو ڈرون غزہ میں قتل و غارت گری کر رہے ہیں ان کو جرمن بنڈسٹاگ نے فورٹریس یورپ سے مہاجرین کو باہر رکھنے کے لئے آرڈر کر رکھا ہے۔ ایلبٹ سسٹمز اور جرمن حکام ایک دوسرے پر منحصر ہیں۔ تاریخ کی ایسی ستم ظریفی ہے کہ نسل پرست اسرائیلی ریاست آج جرمنی کو اسلحہ مہیا کرتی ہے۔