سوشلسٹ ریزسٹنس رپورٹ
کراچی: پروگریسو یوتھ الائنس نے آج 29 نومبر کو اپنے ممبر کامریڈ امر فیاض کی بازیابی کے لئے احتجاجی مظاہرہ کی کال دی تھی۔ مظاہرہ میں امر فیاض اور تمام لاپتہ اسیران کی بازیابی کے لئے زبردست نعرے لگائے۔ انقلابی سوشلسٹ موومنٹ کے ممبران نے مظاہرہ میں شرکت کی اور شرکاء سے خطاب بھی کیا۔
21 روز قبل سادہ کپڑوں میں مسلح اہلکار ویگو گاڑیوں اور پولیس موبائل وین میں آئے اور امر فیاض کے ساتھ ایک اور سیاسی ایکٹوسٹ سروائچ نوحانی کو لیاقت میڈیکل اینڈ ہیلتھ یونیورسٹی کے مین گیٹ کے سامنے واقع پانی پمپ سے بندوق کے زور پر اغوا کر لیا۔ دونوں ابھی تک لاپتہ ہیں اور ان کے بازیابی کے لئے ان کے خاندانوں اور ساتھیوں نے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
انقلابی سوشلسٹ موومنٹ ان دو ساتھیوں کی جبری گمشدگی کی بھرپور مذمت کرتی ہے اور ریاست سے مطالبہ کرتی ہے کہ انہیں فی الفور رہا کیا جائے اور اگر کوئی جرم سرزد ہوا ہے ان سے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے۔
آج کے مظاہرہ میں انقلابی سوشلسٹ موومنٹ کے کامریڈ غفار راہموں نے مؤقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر امر اور سروائچ نے کوئی جرم کیا ہے تو انہیں اپنے بنائے ہوئے بورژوا عدالتوں میں پیش کیا جاۓ۔ انہوں نے کہا کہ یہ عدالتیں ہمارے ٹیکس پے چلتی ہیں اور اگر آپ پیش نہیں کر سکتے تو ان عدالتوں کو بند کر دیں۔ پاکستانی ریاست کے اپنے قانون کے مطابق کسی شہری کو اگر حراست میں لیا جاتا ہے تو اسے 24 گھنٹوں کے اندر میجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنا لازم ہے۔ کامریڈ غفار نے سوال اٹھایا کہ امر اور سروائچ کو لاپتہ کئے ہوئے 21 دن گذر چکے ہیں تو کیوں یہ ریاست اپنے ہی قانون کو باۓ پاس کر رہی ہے۔ اس بات سے واضح ہے کہ کامریڈ امر اور سروائچ کا کوئی قصور نہیں۔ اگر ان کا کوئی قصور ہے تو وہ یہ کہ امر نے مفت تعلیم کی بات کی اور محنت کشوں کو نوکریوں سے برطرف کرنے پے احتجاجاً آواز بلند کی، لیکن ریاست اپنے خلاف کوئی آواز برداشت کرنے کو تیار نہیں ہے اور ایسے ہتھکنڈے استعمال کرنے پہ اتر آیا۔ انہوں نے مزید سندھ پولیس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کچھ دن پہلے ہائی کورٹ کے جسٹس کی طرف سے آرڈر جاری کیا گیا تھا جس میں جسٹس نے یہ رمارکس دیئے تھے کہ اگر اب کوئی بھی شہری جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تو اس کا مقدمہ پولیس کے ایس ایچ او کے خلاف درج ہوگا۔ لیکن جو پولیس خود اپنے آئی جی کو نہیں بچا سکی، اس سے ہم کیا توقع کریں۔ ویسے بھی پولیس کا طبقاتی کردار ان حملوں سے واضح ہے جو وہ محنت کشوں، غریب کسانوں اور طلباء پر کرتی آئی ہے۔ کامریڈ غفار نے وزیراعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اقتدار حاصل کرنے سے پہلے آپ کہا کرتے تھے کہ جب بھی پاکستان تحریکِ انصاف کی حکومت آئے گی تو میں سب سے پہلے لاپتہ افراد کو رہا کرواؤں گا۔ کاش وزیراعظم صاحب امر کی بیٹی اور اہلیہ کا دکھ سمجھ سکتے۔ لیکن اس نظام کے لاڈلے ہمارے ساتھ کھڑے نہ ہونگے اور محنت کش، مظلوم و محکوم طبقات کا استحصال اور ان پر ظلم و جبر جاری رکھیں گے۔ حکمران طبقہ کا یہ جبر وتشدد صرف اسی صورت میں قائم ہے جب تک محنت کش اور عام لوگ اسے برداشت کرتے ہیں اس لیے تمام بائیں بازو کی تنظيميوں، محنت کشوں اور طلبہ عمل کے میدان میں اکھتے ہوکراس کا مقابلہ کرنا چاہیے ہے ۔ تب ہی ہم اس نظام کے حملوں کا مقابلہ کرسکتے ہیں اور حکمران طبقہ کوجھکنے پر مجبور کرتے ہوئے سرمایہ داری نظام کے خاتمے کی جدوجہد کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔کامریڈ غفار نے قومپرست کارکن خیر النساء کھوسو کی جبری گمشدگی کی مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ ان کو رہا کیا جاۓ۔ انہوں نے کہا کہ خیرالنساء کا جرم یہی تھا کہ وہ عورت کی آزادی اور لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے پے سراپا احتجاج تھیں۔
کامریڈ نے اپنے خطاب کے آخر میں انقلابی سوشلٹ موومنٹ کی جانب سے آئی ایم ٹی کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور ساتھ پاکستان بھر کی تمام بائیں بازو کی تنظيموں، طلبہ اور محنت کشوں سے اپیل کی کہ مشترکہ مطالبات اور ریاست کے حملوں کے خلاف مل کر متحدہ عملی جدوجہد کریں تاکہ ہم ریاست کے جبر کا مقابلہ کر سکیں ۔ پھر انہوں نے اس شعر پر اپنی تقریر کا اختتام کیا:
شعورتي ڀل هڻائي فتوا زنجيرون ٻيون به نيون گهرائي
اسان جا واقف صدين اوجاڳا شناختون تو ڏٺيون ڪٿي هن
جنون جڙندو پهاڙ ڊهندا بغاوتون تو ڏٺيون ڪٿي هن
سرن جا سوداپڙن ۾ ٿيندا سخاوتون تو ڏٺيون ڪٿي هن
آج کراچی میں امر فیاض کی جبری گمشدگی کے خلاف ہونے والے احتجاج میں ایک بار پھر لیفٹ کی بیشتر تنظیمیں موجود نہیں تھیں۔یہ افسوس ناک امر ہے۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ بائیں بازو کی تنظیموں کو ریاستی جبر کے خلاف یکجہتی دکھانی چاہئے اور مل کر آواز اٹھانی چاہئے۔ ریاست ہر تنظیم پر بالآخر حملہ آور ہوتی ہے اور بائیں بازو کے ساتھی اپنی کم قوت کے باعث مل کر ہی ان حملوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ ہم پاکستان کی تمام لیفٹ کی تنظیموں سے یکجہتی کی بھی اپیل کرتے ہیں اور ساتھ ہی پاکستان سے باہر کی تنظیموں اور ایکٹوسٹوں سے عالمی یکجہتی کی اپیل کرتے ہیں۔
امر فیاض، سروائچ نوحانی کو فوراً بازیاب کرو
تمام لاپتہ اسیران کو رہا کرو
سوشلسٹوں اور ترقی پسند سیاسی کارکنان کو ریاستی جبر کا نشانہ بنانا بند کرو